راستے میں ہماری زبانیں قینچی کی طرح چلتی رہیں. ارسل نےتیسری مرتبہ پھر مجھ سے پوچھا:۔ "یار چھوٹے بتا! میں تمہیں کیسا لگا۔" اورجواباً مجھے وہی تعریفی الفاظ دہرانے پڑے جو پہلے بھی کئی بار دہرا چکا تھا۔ افی صاحب نےگھڑی دیکھی اور بولے یار اس وقت وہ ٹی سٹال بند ہو چکا ہوگا، ورنہ تم دونوں کو وہاں کی زبردست چائے پلاتا۔ میں نےکہاجوچائے ہم نے مون مارکیٹ میں پی تھی بری تو وہ بھی نہیں تھی۔ مسکرا کے بولے:۔ یہ بہت......... قسم کی چائے ہوتی ہے، پیتے تو زندگی بھر اس کا مزہ نہ بھولتے۔" اس نادر تشبیہہ پر ارسل...
شعیب نواز جتوئی
-
اللہ سائیں دی سب توں سوہنی نعمت ساڈا پیارا پاکستان ، تے پاکستان دا دل
ساڈا وسیب ، شالا ہمیش وسدا راہوے۔ ساڈے ملک وچ بہوں ساری چیزاں دا رواج
اے ، ت...