ﻣَﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺍﺫﯾّﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ
ﮐِﺴﯽ ﭘﺎﮔﻞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
ﻣُﺴﻠﺴﻞ ﮨﻨﺲ ﺭﮨﺎ ﮨُﻮﮞ
ﺁﺝ ﺻﺒﺢ ﻣَﯿﮟ ﻧﮯ
ﺭﻧﮕﯿﻦ ﭘﮭﻮﻟﺪﺍﺭ ﻟﺒﺎﺱ ﭘﮩﻨﮯ
ﺍﭘﻨﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻏﺎﺯﮦ ﺗﮭﻮپے
ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺨﺮﮮ ﮐﯽ ﭘﺴﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺍﭘﻨﯽ ﺍُﻧﮕﻠﯽ ﭼﺒﮭﻮ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﻮ؟
ﺍُﺱ ﻧﮯ ﭘﻠﭧ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﭙﮍ ﺭﺳﯿﺪ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ
ﺍُﺱ ﺗﮭﭙﮍ ﮐﯽ ﮔﻮﻧﺞ ﺳﮯ
ﭘﮭُﻮﭨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﮩﻘﮩﮯ
ﻣﯿﺮﺍ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﺴﺨﺮﺍ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ
ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﻧﮩﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ
ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺟﮭُﻮﻝ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
0 آرا:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔آپ کی قیمتی آرا کا منتظر
فدوی چھوٹا غالب
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔