Pak Urdu Installer

Thursday, 26 September 2013

ہے خبر گرم ان کے آنے کی

11 آرا
الف۔۔۔۔ انسان  ہے  تو  خسارے میں ہے ۔۔۔ خوشی ہو یا غمی  آپے سے  باہر ہونے میں دیر نہیں  لگاتا۔۔۔ خوشی  ملے تو  کہنا  کہ  "میں نے کر دکھایا۔" غم ملے تو "میری تو قسمت ہی خراب ہے ۔ " یا  "قدرت  کو تو مجھ سے خدا واسطے کا بیر ہے۔" ویسے  تو بہت عقلمند  اور  بحر علم کا  شناور ہے  ۔  سائنس  تو اس کی انگلیوں  پہ دھری ہے ۔   نیوٹن کا  حرکت کا  تیسرا قانون  "ہر عمل کا ایک رد عمل  ہوتا...

Saturday, 21 September 2013

ڈبویا مجھ کو ہونے نے (قسط ہفدہم)۔

2 آرا
گر کیا  ناصح نے  ہم کو قید، اچھا!یوں سہی نئے  قانون کے نفاذ کابھی جوگی اور وسیم  کے معمولات پر کچھ خاص اثر نہ ہوا۔ یعنی جو محفل  ہوسٹل کے گراسی  پلاٹوں  پہ سجتی تھی ۔وہ  اب    کھیل کے میدان کے مشرقی  سرے  پر واقع  ٹیوب ویل کے  حوض پر سجنے لگی  ۔ عجیب بات یہ کہ محفل کے شرکاء کی تعداد بجائے کم ہونے کے بڑھتی گئی  ۔ اور مزے  کی بات یہ  کہ  باقاعدگی  سے کرکٹ  کھیلنے  کے عادی طلباء ...

Saturday, 14 September 2013

دل کے داغ

2 آرا
انتساب کچھ سابقہ "عزیز" دوستوں کے نام شام کے سرمئی  اندھیروں میں یوں میرے دل کے داغ جلتے ہیںجیسے پربت کے سبز پیڑوں پربرف کے بعد دھوپ پڑتی  ہےجیسے صحرا کی ریت اٹھ  اٹھ کر اجنبی کا طواف کرتی ہے کسی کی معصوم تمنا کو  لوگ یوں توڑ جاتے ہیںجیسے دم توڑتے مسافر  کوقافلے والے چھوڑ جاتے ہی...

Friday, 13 September 2013

ڈبویا مجھ کو ہونے نے (قسط ششدہم) ۔

3 آرا
دھمکی میں  مر گیا  جو نہ بابِ نبرد تھا معاملہ  کچھ اس طرح بگڑا کہ شکیل صاحب اور ان کے  ہم خیال مولانا  صاحبان اور  حلقہ  ملنگاں  کے درمیان خوب ٹھن گئی ۔  اور مولانا پارٹی    اس تاڑ میں رہنے لگی کب انہیں  جوگی  اور وسیم کو رگیدنے  کا موقع میسر ہو ۔  اور یہ عرصہ  جوگی  اور وسیم نے اس طرح گزارا جیسے سرکس  کا بازیگر  رسے پر  سائیکل چلاتے  وقت  ،  اور  گنہگار پل صراط  پر ...

Monday, 9 September 2013

ڈبویا مجھ کو ہونے نے (قسط پانزدہم) ۔

1 آرا
اونٹ رے اونٹ ! تیری کونسی کل سیدھی نہ معلوم  جوگی کا  خمیر  کس  مٹی سے اٹھایا  گیا تھا۔ دنیا جہان سے نرالی منطق  ، نرالے ہی  طور تھے ۔اور  وسیم  سے دوستی کے بعد  تو  مانو  سہاگہ  پھر گیا  ۔ہینگ لگی نہ پھٹکڑی  مگر  رنگ ایسا  چوکھا آیا  کہ  سب کی آنکھیں خیرہ ہو کے رہ گئیں ۔ کوئی  ایک ادھ معاملہ ہو تو  بندہ  بھی کہے  کہ کبھی کبھار  دماغی رو  الٹ  جاتی ہے  ، دو...

عزم ِ کراچی و مشکلہا (مغزل کہانی تیسری قسط)۔

2 آرا
اب جبکہ یہ راز راز نہیں رہا کہ وہ نامراد جوگی دراصل میں ہی تھا ، جو مغ پلس غزل کی تلاش میں تھا۔ تو پھر تکلف ایک طرف رکھیے اور آگے کی کہانی مجھ سے سنیے۔۔۔ کچھ عرصہ مزید بیت گیا ، مگر جوگی کی تلاش  کو منزل نصیب نہ ہوئی ۔ واں وہ غرور عز و ناز ، یاں یہ حجاب پاس وضع راہ میں ہم ملیں کہاں ، بزم میں وہ بلائے کیوں   چونکہ اس مسئلے پر آنجہانی غالب مرزا پہلے ہی اچھی خاصی روشنی  ڈال چکے تھے ۔ اس لیےمیرے دل میں ان کیلئے کوئی شکوہ شکایت قسم کی خرافات کا کوئی گزر نہ تھا۔آپ شاید سوچ رہے ہوں کہ ...

ڈبویا مجھ کو ہونے نے (قسط چہاردہم) ۔

5 آرا
میں نہ اچھا ہوا ، برا نہ ہوا ان ہنگامہ  خیزیوں   کے  درمیان تین  سال  بیت  گئے ۔  اور جو  کلاس  باسٹھ طلبا ء سے شروع ہوئی تھی ۔ تین سال گزرتے گزرتے اڑتیس  طلبا  ء کی کلاس رہ گئی ۔  کچھ گردش ِ مدام سے گھبرا کے چھوڑ گئے ۔ کچھ سختیاں جھیلنے کے عادی  نہ ہو پائے  اس لیے  چھوڑ گئے ۔مگر جوگی اور وسیم  نے غالب ؔ کا وضع  کردہ کلیہ گھول کر  پی  لیا تھا  کہ  "رنج سے  خو گر  ہوانسان ...

Monday, 2 September 2013

محفلیں درہم کرے ہے گنجفہ بازِ خیال

3 آرا
 فدوی وہ  خوش قسمت واقع  ہوا کہ  ذوالقرنین سرور  میں دھتیاسے ۔۔۔ ہوسکتا ہے  آپ   ناواقف ہوں  ۔۔۔ یا  خیر  سے بھلکڑ واقع ہوئے ہوں۔۔۔۔ تو  آپ کی مشکل آسان کیے دیتا ہوں۔۔۔۔ نیرنگِ خیال۔۔۔۔ یہ اوٹ پٹانگ سا لفظ  پڑھ کے اکثر"پڑھے لکھے  "قسم کے ذہن مولانا آزاد کی تصنیف  کی طرف  گھوم جاتے   ہیں۔  لیکن  چونکہ ساڈے سوہنے  استاد جی فرما گئے ہیں :۔ "لازم نہیں خضر کی ہم پیروی کریں" اس  لیے پاسے کرو  ...

ڈبویا مجھ کو ہونے نے (قسط سیزدہم)

0 آرا
کیا غمخوار  نے رسوا، لگے آگ اس محبت کو نشیب و فراز تو زندگی کا حصہ ہیں۔  اور  ہر عروج کو  زوال ہے ۔  اس  میں کسی کی شعوری یا لاشعوری کوشش کو چنداں دخل نہیں۔اپنے آپ  پہ اترانے  والا  انسان تو محض ایک کٹھ پتلی ہے ۔ کیا خوب فرمایا ہے مرزا غالب ؔ علیہ  الرحمۃ  نے :۔  نقل کرتا  ہوں  اسے  نامہ اعمال میں مَیں  کچھ نہ کچھ  روزِ ازل  تم نے لکھا ہے تو سہی آٹھویں  جماعت کے سالانہ امتحان  بورڈ آف ایجوکیشن...

مغل سے مغزل تک (مغزل کہانی قسط 2)۔

0 آرا
گزشتہ سے پیوستہ دو دفعہ کا ذکر ہے کسی دور دراز علاقےمیں  ایک جوگی  رہتا تھا ۔ایک دن نہ جانے اس کے جی میں آئی کہ اٹھا اور اپنے برقی گھوڑے پر بیٹھا اور کہیں نکل گیا،  پھرتا پھراتا ،  ایک خوبصورت وادی میں جا پہنچا، وہاں کے لوگ بہت ملنسار اور مہمان نواز تھے۔ جوگی کا وہاں دل لگ گیا ، وہ سارا دن وادی میں گھومتا پھرتا رہتا تھا ، اور رات کو الو کی طرح اپنی بولی میں اودھم مچاتا رہتاتھا۔ ایک دن وہ ایک خوبصورت جھیل کے  کنارے جا نکلا ، جھیل بے حد خوبصورت اور صاف ستھرے تازہ پانی...

کرم فرما