انتساب
کچھ سابقہ "عزیز" دوستوں کے نام
شام کے سرمئی اندھیروں میں
یوں میرے دل کے داغ جلتے ہیں
جیسے پربت کے سبز پیڑوں پر
برف کے بعد دھوپ پڑتی ہے
جیسے صحرا کی ریت اٹھ اٹھ کر
اجنبی کا طواف کرتی ہے
کسی کی معصوم تمنا کو
لوگ یوں توڑ جاتے ہیں
جیسے دم توڑتے مسافر کو
قافلے والے چھوڑ جاتے ہیں
یوں میرے دل کے داغ جلتے ہیں
جیسے پربت کے سبز پیڑوں پر
برف کے بعد دھوپ پڑتی ہے
جیسے صحرا کی ریت اٹھ اٹھ کر
اجنبی کا طواف کرتی ہے
کسی کی معصوم تمنا کو
لوگ یوں توڑ جاتے ہیں
جیسے دم توڑتے مسافر کو
قافلے والے چھوڑ جاتے ہیں
بہت خوب
بہترین